پهول اور خوشبو ره نهیں سکتے اک دوجے کے بنا
کوئی بھی پهول نهیں هے یاروں خوشبو کے بنا
هم زندگی سمجھ بیٹھے تھے جن کو اپنی یاروں
ابھی تک جی رهے هیں هم دیکھ لو ان کے بنا
اکڑ کر چلنے والا یهاں هر انسان جانتا هے که وه
هل بھی نهیں سکتا اس خالق کی مرضی کے بنا
چاند تارے توڑ لانے کی بات پرانی هوگئی یاروں
اب تو بنتی نهیں هے بات زمین اور جائیداد کے بنا
تم کیوں برا بھلا که رهے هو اس شخص کو ر اهی
هر وقت هر جگھ پر نظر آتے نهیں تم جس کے بن