تم سے ملنے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی
تم پہ مرنے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی
یہ دل برباد اب مجھ سے خفا ہے کس لئے
دل لگانے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی
اپنی بربادی پہ کیوں مجھ سے رہے شکوہ کناں
صدمہ اٹھانے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی
میرے سینے سے نکل کر ان کے قدموں کے تلے
خاک ہونے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی
مجھ پہ کیوں الزام آئے میں فنا ہو جاؤں کیوں
عشق پانے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی
میرا دامن کیوں جلے کیوں خاک ہو میرا بدن
خود کو جلانے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی
اے دل عظٰمٰی نہ کرنا عشق سمجھایا بھی تھا
ضد لگانے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی