تم سے گلہ کرتے بھی تو کیا کرتے
اکثر شب تنہائی میں ہم رویا کرتے
نیند آ جاتی ہے سولی پر بھی
ہم بھی کانٹوں پر سویا کرتے
دور نہیں تم دل کو یہ لگتا تھا
بے خیالی میں اکثر آواز دیا کرتے
شبنم گرتے دیکھ کر یہ سوچتے ہیں
تارے بھی ہیں کسی کیلئے رویا کرتے
بہار آئے خزاں آئے نہیں معلوم
اندر کے موسم پہ ہیں ہم جیا کرتے