تم انا میں اور ہم
صبر میں
رہتے ہیں
چلو اک حد میں رہتے ہیں
اف کتنی گرمی ہے
اوپر سے ترک تعلق کی باتیں
گماں نا تھا
رسوا ہو گا
احسا س گلیوں میں
کس قدر کروں
مہر و وفا کا ماتم
چلو دونوں خوش رہتے ہیں
اک دوسرے کے کرب سے
دور رہتے ہیں
تم شاہین
دکھوں کے حصار میں محصور
ہو کر
اور
ہم اپنی حسرتوں کی قبر
میں رہتے ہیں
وقت کے دھارے پہ بہتے ہیں
چلو یو نہی سہی
مگر
اک حد میں رہتے ہیںت