ڈھلی جب شام پنچھی گھر کو آئے تم نہیں آئے
ستارے ، چاند ، جگنو جگمگائے تم نہیں آئے
تمہارا راستہ تکتے رہے کل رات، ہم دونوں
میں اور ٹیبل پہ رکھی میری چائے، تم نہیں آئے
میں وہ بد بخت ہوں اے جانِ جاں جس کے مقدر میں
تمہاری یاد آئی ، خواب آئے تم نہیں آئے۔
ٹھٹھرتی سرد راتوں میں تمہارے منتظر تھے ہم
مگر افسوس صد افسوس ہائے تم نہیں آئے