تم نہیں جانتے دیواروں سے گونجتی چیخوں کا اثر
کیسے ہر لفظ روح پر ایک زخم سا چھوڑ جاتا ہے۔
تمہیں یہ احساس نہیں کہ دروازے کا زور سے بند ہونا
کس طرح دل کی دھڑکنوں کو بے قابو کر دیتا ہے،
کس طرح انسان ہر لمحے خود کو کسی نئے طوفان کے لیے تیار کرتا ہے
تم نے کبھی وہ خاموشی محسوس نہیں کی
جو گھر کو قیدخانہ بنا دیتی ہے
جہاں انسان ہر قدم پھونک پھونک کر رکھتا ہے
جیسے اپنے ہی گھر میں اجنبی ہو۔
تم نہیں جانتے ماں کی آنکھوں میں
خوف اور بے بسی کی جھلک کو
یہ جانتے ہوئے کہ وہ خود کو قید محسوس کرتی ہیں
اور دل میں ان کی مدد کا عزم رکھتے ہوئے
اپنے آپ کو بے بس پانا۔
تم نہیں جانتے کہ بہادر چہرے کے پیچھے
ہر دن بکھرتے دل کو کیسے سنبھالا جاتا ہے
کیسے زخم بھر جانے کے باوجود
اپنی یادوں میں کہیں زندہ رہتے ہیں۔
تم نہیں جانتے کسی پر بھروسہ کرنے کا خوف
اور یہ سوچ کہ اگر کچھ کہا تو
حالات مزید بگڑ سکتے ہیں
کس قدر اذیت ناک ہوتا ہے
اور تم نہیں جانتے وہ لمحے
جب کسی اپنے کو غصے اور قابو کی آگ میں
آہستہ آہستہ اجنبی بنتے دیکھنا پڑتا ہے
اور ہر سکون کے لمحے میں
یہ خوف چھپا ہوتا ہے
کہ طوفان کبھی بھی لوٹ سکتا ہے