تم نے دیکھا کیا
فٹ پاتھ پے چلتے ہوئےان لوگوں کو
جو پڑے ہیں راہوں میں
گرمی میں سردی میں دھوپ میں چھاؤں میں
تم نے دیکھا کیا
پسینے سے شرابور ہیں جو
محنت ہی جزبہ ہے جن کا
مزدوری ہی پیشہ ہے جن کا
تم نے دیکھا کیا
ٹھوکریں دربدر کی کھاتے ہیں
جو تھکتے نہیں کام میں
صبج ہو یا شام میں
تم نے دیکھا کیا
جھڑکیاں کھا کے بھی اف نہیں کہتے
زندگی میں کردار ہے ان کا
عظیم مرتبہ اور مقام ہے ان کا
تم نے دیکھا کیا
چلتے چلتے جو کبھی تھک جاتے ہیں
سو جاتے ہیں راہ میں اکثر
تکیہ ہوتا ہے اینٹ جن کا اکثر
تم نے دیکھا کیا
کھاتے ہیں پی سی میں ہر طرح کے کھانے
شکوہ ہوتا ہے مزدور سے ان کو
پیسے زبادہ ہیں کم کرو ان کو
تم نے دیکھا کیا
کہا اقبال کا ہی کہتا ہوں اور کچھ نہیں کہتا ناصر
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے