Add Poetry

تم نے دیکھا کیا

Poet: Nasir Ali By: Nasir Ali, Islamabad

تم نے دیکھا کیا

فٹ پاتھ پے چلتے ہوئےان لوگوں کو
جو پڑے ہیں راہوں میں
گرمی میں سردی میں دھوپ میں چھاؤں میں

تم نے دیکھا کیا

پسینے سے شرابور ہیں جو
محنت ہی جزبہ ہے جن کا
مزدوری ہی پیشہ ہے جن کا

تم نے دیکھا کیا

ٹھوکریں دربدر کی کھاتے ہیں
جو تھکتے نہیں کام میں
صبج ہو یا شام میں

تم نے دیکھا کیا

جھڑکیاں کھا کے بھی اف نہیں کہتے
زندگی میں کردار ہے ان کا
عظیم مرتبہ اور مقام ہے ان کا

تم نے دیکھا کیا

چلتے چلتے جو کبھی تھک جاتے ہیں
سو جاتے ہیں راہ میں اکثر
تکیہ ہوتا ہے اینٹ جن کا اکثر

تم نے دیکھا کیا

کھاتے ہیں پی سی میں ہر طرح کے کھانے
شکوہ ہوتا ہے مزدور سے ان کو
پیسے زبادہ ہیں کم کرو ان کو

تم نے دیکھا کیا

کہا اقبال کا ہی کہتا ہوں اور کچھ نہیں کہتا ناصر
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے

Rate it:
Views: 400
27 Jul, 2011
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets