تم پہ ہم نے تو عنایت کی ہے
اور بےلو ث محبت کی ہے
دل کے دروازے پہ دستک دی ہے
پیار کرنے کی جسارت کی ہے
تیرے قد موں میں جھکا سر ہی دیا
پھر بھی تم نے تو شکایت کی ہے
نہج بدلے نہ کسی طور ترے
تیری ہر پوری ضرورت کی ہے
پیار میں میرے تو صداقت ہی تھی
میرے اپنوں نے عداوت کی ہے
جب بچا کچھ نہیں تھا پاس مرے
تب غریبوں کی اعانت کی ہے
اس لیے ہٹ میں گیا ہوں پیچھے
تم نے شہزاد بغاوت کی ہے