تم کوئی خواب ہو یا ہو کوئی حسین غزل
دیکھتے ہی تمہیں کہتے ہیں مہ جبین غزل
تیرے جلووں کا اثر ہے یہ میری جان غزل
کبھی میٹھی تو کبھی کہتے ہیں نمکین غزل
اب مجھے چھوڑ کے دیکھو کہیں نہیں جانا
کہ مجھے کہنا پڑے پھر کوئی غمگین غزل
ہمیں معلوم نہ تھا ہم سے یہ ہو جائے گا
خود بخود کہتے گئے ہم بھی آفرین غزل
ایسی نازک خیالی عظمٰی کہاں سے پائی
کہ ہوئی مہ جبین، حسین، نازنین غزل