ہم سے کبھی شکوہ کرو گلہ کرو کوئی
ہم سے مروت کا بھرم ہم غیر ہیں کوئی
ان راستوں پہ تنہا چلتے ہوئے لگا
میرے ساتھ ساتھ ہے ہم سفر کوئی
تنہائیوں کی رات میں جب سوچنے بیٹھوں
کرتا ہے میرے کان میں سرگوشیاں کوئی
برسوں کے بعد اک ذرا دیکھی تیری جھلک
سمجھے نہیں یہ سچ ہے یا خواب ہے کوئی
چاند جیسے چہرے چاند سے زیادہ حسیں
پر تیرے جیسا دوجا دیکھا نہیں کوئی
جو میرے ساتھ ساتھ رہے سائے کی طرح
مجھ سے اسے کیا کام ہے بتائے تو کوئی
عظمٰی یہ تجسس مجھے بے چین رکھتا ہے
وہ کون ہے کیا نام ہے کچھ تو کہے کوئی