تنہائیوں کی رات میں
Poet: UA By: UA, Lahoreہم سے کبھی شکوہ کرو گلہ کرو کوئی
ہم سے مروت کا بھرم ہم غیر ہیں کوئی
ان راستوں پہ تنہا چلتے ہوئے لگا
میرے ساتھ ساتھ ہے ہم سفر کوئی
تنہائیوں کی رات میں جب سوچنے بیٹھوں
کرتا ہے میرے کان میں سرگوشیاں کوئی
برسوں کے بعد اک ذرا دیکھی تیری جھلک
سمجھے نہیں یہ سچ ہے یا خواب ہے کوئی
چاند جیسے چہرے چاند سے زیادہ حسیں
پر تیرے جیسا دوجا دیکھا نہیں کوئی
جو میرے ساتھ ساتھ رہے سائے کی طرح
مجھ سے اسے کیا کام ہے بتائے تو کوئی
عظمٰی یہ تجسس مجھے بے چین رکھتا ہے
وہ کون ہے کیا نام ہے کچھ تو کہے کوئی
More General Poetry








