مجھے چھوڑ کر مجھے توڑ کر
تو جوکرتا غیروں کو پاس ہے
تجھے کیا کہوں میرے مہرباں
کہ تیری ہر ادا مجھے راس ہے
یہ جو کہتے ہیں اسے بھول جا
ان سے کوئ تو اتنا کہے
کیسےچھوڑ دوں میں بندگی
جب دل میں اُسکی پیاس ہے
نہ خیال جاں نہ خیال جہاں
نا ہی غم ہے اپنی ذات کا
زرا دیکھ تو اے طبیب جاں
مجھے عشق کتنا راس ہے
میں جو جی رہا ہوں زندگی
سہ سہ کے تیری بے حسی
کبھی سوچ اس مایوسی میں
میرے دل کو کتنی آس ہے
کبھی درد تو محسوس کر
میرے ہم نوا میری جان کا
کبھی لوٹ آ یہ دیکھنے
تیرا غم بھی مجھ کو خاص ہے