میری جان کو دیکھ کر شرماتا کیوں ہے
تو میری چاندی سے گبھراتا کیوں ہے
تُو تو چاند ہے رہتا ہے آسمانوں ہر
دیکھ کہ زمیں پہ حُسن کر چھپتا کیوں ہے
خوش ہوتا ہے تو آنگن میں ستاروں کے
پھر بھی تو چمکنے سے دور جاتا کیوں ہے
ہے تیرا کام نور ہی نور کرنا تاریکی میں
صرف چودھویں کو چھت پہ آتا کیوں ہے
دیکھنے مقصود حُسن کو آ میرے گھر میں
چاند بھی شرماتا میری نسیم سے کیوں ہے