میں نے یہ بات بھی پیر_ مغاں سے پوچھی ہے
کہیں کہیں تو زمیں آسماں سے اونچی ہے
جو تیرے فیصلے سے قوم کا ہوا نقصاں
تو نے یہ بات کبھی دل میں اپنے سو چی ہے
تو نےتو بھر دیا ہے عدل کو تعصب سے
کہ عدل میں بھی کدورت کہاں پہ ہوتی ہے
یہ جس قرینے سے کرتے ہو قوم کو تقسیم
تمھاری آرزو تو دشمنوں کے جیسی ہے
مرے خدا تو ہی محفوظ رکھ وطن میرا
کہ دشمنوں نے تو نفرت ہی کو ہوا دی ہے
مجاز آئو کہ مل کر مٹا دیں نفرت کو
وطن کو سخت ضرورت محبتوں کی ہے