تکلیف سے گذرنے والوں میں بڑی نزاکت ہوتی ہے
حس، فہم اور ملن میں بھی جیسے قدامت ہوتی ہے
جو اپنی فراست سے کہتے ہیں کہ ساتھ مل کے چلو
سنجیدگی کی تعظیم میں وہی عنایت ہوتی ہے
اوباش ہے یہ دنیا کہیں اخلاق محتاط نہ ہو
ملامت سے ہٹکر تو خامشی محافظت ہوتی ہے
وہ ہماری گمنامی میں تو تاک کر مارتے ہیں
مخبری کی ہر بات بھی تو غلاظت ہوتی ہے
منزل کی جستجو ہے تو اپنے دماغ سے اصلاح کرلو
دل کی ساخت تو کبھی کبھی عداوت ہوتی ہے
دھاوا بول دینے کا بڑا شور ہے اس شہر میں
خداترسی اور خاموشی بھی سنتوشؔ عیادت ہوتی ہے