کچھ نہیں کرنے کچھ کو دل کرتا ہے
کیوں غموں میں جلنے کو دل کرتا ہے
تھک گئے ہیں ان آنکھوں کو سلاتے
کہ اب بس جاگنے کو دل کرتا ہے
سمندر میں کشتی تو چلا رہے ہیں ہم
پر نجانے کیوں اب ڈوبنے کو دل کرتا ہے
کن سوچوں میں کھو گئے ہیں ہم
کہ اب موت کو ڈھونڈنے کو دل کرتا ہے