مجھےاب تیرا سہارا ہے جاناں
تیری دولت پہ اب گزارہ ہے جاناں
رات بھر درد کے مارے سو نہ سکا
خط میں پتھر لپیٹ کے مارا ہے جاناں
میری زندگی اک ایسی ناؤ ہے
جس کا کوئی نہ کنارہ ہے جاناں
مجھے قبول کرنے والے تیرا شکریہ
سبھی کہتے تھے بندہ یہ ادھارا ہے جاناں
اصغر کا اتنا خیال رکھنے والی
یہ جوان اب غلام تمہارا ہے جاناں