آ تجھے ورق کی سطروں پہ اتار لوں
پکڑوں قلم اور تجھے نکھار دوں
خاموشی سی چھائی ہے زندگی میں
آ تیری کلائیوں میں کنگن چڑھا دوں
چپ چپ سا ہے چہرہ تیرا کیوں
تیرے ماتھے پہ بندیا بنا دوں
سرُ اب نہ ملیں مجھے ان غزلوں میں
تیرے سونے پیروں میں پائل پہنا دوں
بڑی محنت سے تراشی ہیں تیری نگاہیں
کیوں نہ تھوڑا سا کاجل بھی لگا دوں
کوئی پوچھے جو میری خاموشی کا سبب
ڈائری کھولوں اور تصویر دیکھا دوں
دیکھتے دیکھانے میں کہیں نظر نہ لگے
تمہیں مخمل کے کپڑے میں چھپا دوں
اب رہا نہیں جاتا مجھ سے پرنس
اس کے بدن میں سرخ جوڑا سجا دوں