تیرا وہ درد خالدی

Poet: انور خالدی By: انور خالدی, Sialkot

سنو تو اے حریم جاں
کوئی نہیں رہا یہاں
جو درد دل عطا کرے
جہاں سے ماورا کرے
یہ کھوکھلا ہجوم ہے
یہاں کسی کو کیا خبر
کہ وحشتوں کے جال میں
یہ زندگی الجھ گئی
کوئی چراغ بجھ گیا
کوئی زمین جل گئی
یہ روز و شب کی کشمکش
خود ایک کشمکش میں ہے
کہ اس جہان شوق میں
عداوتوں کے ذوق میں
محبتوں کی روک میں
بھلا ملا تو کیا ملا
ہم ایسے دل نشیں فقط
پڑے ہیں انتظار میں
کہ زندگی عطا کرے
وہ درد دل پھر اک دفعہ
جو وصل یار سے ملے
گل بہار سے ملے
جو درد خود دوا بھی ہو
علاج ماسوا بھی ہو
دکھوں کی ابتدا بھی ہو
خوشی کی انتہا بھی ہو
مگر وہ درد اب کہاں
یہ کھوکھلا ہجوم ہے
تیرا جنون دل ہے اور
فضائے سرد خالدی
کہ اب تو بزم دل سے بھی
اٹھی ہے گرد خالدی
تیرا وہ درد خالدی
تیرا وہ درد خالدی

 

Rate it:
Views: 318
05 Nov, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL