Add Poetry

تیری آنکھوں کی مستیاں پا کے

Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

خیر ہو میرے آشیانے کی
سازشیں ہیں اسے جلانے کی

مجھ سے تم میرا حال مت پوچھو
میری عادت نہیں بتانے کی

ذکر کرتے ہو میرے ما ضی کا
بات کرتے ہو دل دکھانے کی

تم کو دعویٰ بھی ہے محبت کا
اور ہے فکر بھی زمانے کی

منتوں سے اگر وہ آ بھی گیا
اس کو جلدی رہے گی جانے کی

دنیا داری کے بھی تقاضے کیا
زندگی ہے تو بس دیوانے کی

سوگواری ہو یا خوشی کوئی
ان میں رسمیں ہیں بس دکھانے کی

نیند ہے یا کہ روٹھی محبوبہ
کی تو کوشش اسے منانے کی

تیری آنکھوں کی مستیاں پا کے
میں نے رہ چھوڑ دی میخانے کی

یاد آتا ہے اب بھی شام و سحر
کوششیں کیں جسے بھلانے کی

دل میں رنجیدگی سی چھانے لگی
کی تمنا جو مسکرانے کی

میں تھا غصہ میں تم نے بھی نہ کوئی
بات کی میرا دل لبھانے کی

کر ادا شکر ایک ہی پل میں
سخت مشکل یہ حل خدا نے کی

دل پہ پہرے بٹھائے تھے ، تم نے
چوری کر لی ہے اس خزانے کی

اس نے کرنا ہی نہ تھا کام مرا
بس تھی مصروفیت بہانے کی

مجھ کو آنکھیں وہ یاد آنے لگیں
بات تھی جام کی ، پیمانے کی

چھوڑ دو کچھ بھلی نہیں عادت
رات بھر خود کو یوں جگانے کی

Rate it:
Views: 468
11 Jan, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets