خیر ہو میرے آشیانے کی
سازشیں ہیں اسے جلانے کی
مجھ سے تم میرا حال مت پوچھو
میری عادت نہیں بتانے کی
ذکر کرتے ہو میرے ما ضی کا
بات کرتے ہو دل دکھانے کی
تم کو دعویٰ بھی ہے محبت کا
اور ہے فکر بھی زمانے کی
منتوں سے اگر وہ آ بھی گیا
اس کو جلدی رہے گی جانے کی
دنیا داری کے بھی تقاضے کیا
زندگی ہے تو بس دیوانے کی
سوگواری ہو یا خوشی کوئی
ان میں رسمیں ہیں بس دکھانے کی
نیند ہے یا کہ روٹھی محبوبہ
کی تو کوشش اسے منانے کی
تیری آنکھوں کی مستیاں پا کے
میں نے رہ چھوڑ دی میخانے کی
یاد آتا ہے اب بھی شام و سحر
کوششیں کیں جسے بھلانے کی
دل میں رنجیدگی سی چھانے لگی
کی تمنا جو مسکرانے کی
میں تھا غصہ میں تم نے بھی نہ کوئی
بات کی میرا دل لبھانے کی
کر ادا شکر ایک ہی پل میں
سخت مشکل یہ حل خدا نے کی
دل پہ پہرے بٹھائے تھے ، تم نے
چوری کر لی ہے اس خزانے کی
اس نے کرنا ہی نہ تھا کام مرا
بس تھی مصروفیت بہانے کی
مجھ کو آنکھیں وہ یاد آنے لگیں
بات تھی جام کی ، پیمانے کی
چھوڑ دو کچھ بھلی نہیں عادت
رات بھر خود کو یوں جگانے کی