تیری تصویر کو دیکھا تو یہ احساس ہوا
جیسے تصویر کو پہلے بھی کہیں دیکھا ہے
خواب میں تجھ سے ملاقات ہوئی تھی اک دن
دیکھ کے خواب یہ احساس ہوا تھا مجھ کو
ایسی تعبیر کو پہلے بھی کہیں دیکھا ہے
کون جانے یہ تخیل ہے یا حقیقت ہے
کون جانے یہ عنایت ہے یا ضرورت ہے
کون جانے یہ آرزو ہے یا حسرت ہے کوئی
کون جانے یہ عقیدت ہے یا محبت ہے
کون جانے یہ عداوت ہے یا کہ چاہت ہے
کوئی تعلق کوئی رشتہ کوئی تو واسطہ ہے
خواب کا زندہ حقیقت سے کوئی رابطہ ہے
جسے پہلے نہیں دیکھا اسے جب دیکھا ہے
تو یہ احساس ہو پہلے کہیں دیکھا ہے
مل چکے ہیں کبھی پہلے بھی ہم کہیں نہ کہیں
آج دیکھا تمہیں تو دل کو یہ احساس ہوا
جو دل کے پاس تھا وہ ہی نظر کو راس ہوا
تیری تصویر کو دیکھا تو یہ احساس ہوا
جیسے تصویر کو پہلے بھی کہیں دیکھا ہے
خواب میں تجھ سے ملاقات ہوئی تھی اک دن
دیکھ کے خواب یہ احساس ہوا تھا مجھ کو
ایسی تعبیر کو پہلے بھی کہیں دیکھا ہے