تیری رضا کے بغیر دو لفظ لکھنا بھی محال ہے
میں نے جو کچھ لکھا اس میں تیرا ہی کمال ہے
مجھ میں کوئی خوبی نہ تھی کہ جس پہ فخر ہوتا
فخر یہ ہے کہ تو نے میرے قلم کو بخشا جمال ہے
میرا یہ قلم تیری ہی حمد و ثنا کے لئے بیتاب ہے
کہ یہ رنگ و روشنی تیری عطا، تیرا ہی جمال ہے
تیری عنایات سے دامن بھرا تو یہ دل نے جانا ہے
اب سے پہلے کبھی نہ تھا جو خوب حال چال ہے
میری سسکتی روح کو پھر سے شباب بخشا ہے
مجھے گمان تھا کہ یہ زندگی اس جان کا وبال ہے
میرے بکھرے وجود نے کیا کیا سرور پایا ہے
تیرا کرم ہے جو میری روح ، میرا دل نہال ہے
عظمیٰ جو پہلے زندگی سے شکوے ہی کرتا رہا
اب وہی بحال ہے ، اب وہ بہت خوش حال ہے