تیری یادوں سے پیار کرتے میں تھک گیا ہوں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

تیری یادوں سے پیار کرتے میں تھک گیا ہوں
ہجر میں روز مرتے مرتے میں تھک گیا ہوں

جان جاں اب تو کوئ چارہ کرو ملن کا
سسکیاں اور آہیں بھرتے میں تھک گیا ہوں

اب نہیں ہوتا بن تمہارے گزارہ میرا
ہجر کی آگ میں اترتے میں تھک گیا ہوں

تو ہی ترسا رہا ہے مجھ کو جو کہتا تھا کل
آ بھی جاؤ صنم نکھرتے میں تھک گیا ہوں

کیسے بتلاؤں چھوڑ کر مجھ کو چل دیا تو
لوگوں کے سامنے مکرتے میں تھک گیا ہوں

مجھ سے اب اور غم نہ تیرا چھپایا جاۓ
جان جاں ضبط کرتے کرتے میں تھک گیا ہوں

طعنے مجھ کو زمانے والوں کے کھا گۓ ہیں
ٹوٹ کر جان جاں بکھرتے میں تھک گیا ہوں

مجھ کو کہنے پہ دکھ بھی ہوتا ہے جان جاں پر
اب تجھے پیار کرتے کرتے میں تھک گیا ہوں

تھک نہ پاۓ ہیں مجھ کو باقرؔ دبانے والے
زخم سہہ سہہ کے اب سنورتے میں تھک گیا ہوں

Rate it:
Views: 583
13 May, 2016