Add Poetry

گرد آلود کتابوں میں نظر آؤں گا

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

گرد آلود کتابوں میں نظر آؤں گا
ایک دن میں بھی نصابوں میں نظر آؤں گا

مجھ سے ملنے کو بھی ترسیں گے یہ احباب مرے
جب میں مٹی کے حجابوں میں نظر آؤں گا

میری محفل میں کمی سب کو ہی تڑپاۓ گی
میں سوالوں نہ جوابوں میں نظر آؤں گا

ایک دن مجھ سے ہی منسوب وفائیں ہوں گی
میں محبت کی کتابوں میں نظر آؤں گا

عین ممکن ہے اگر ہجر نے تڑپایا تو
ڈوبتا میں بھی شرابوں میں نظر آؤں گا

بس یہی کہہ کے تو اس نے مرا دل توڑ دیا
کل سے میں تجھ کو نقابوں میں نظر آؤں گا

ارے پاگل مجھے کھنڈرات میں کیوں ڈھونڈتے ہو
میں جو ہوں پھول ، گلابوں میں نظر آؤں گا

میں نے سوچا بھی نہ تھا یار ترے ہجر میں، میں
ایک دن اتنے عذابوں میں نظر آؤں گا

جب بھی تم دل سے پکارو گے کہاں ہو باقرؔ
تجھ کو اے یار میں خوابوں میں نظر آؤں گا.
.

Rate it:
Views: 629
13 May, 2016
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets