تیری یادوں کو سینے سے لگا رکھا ہے
تیری تصویر کو دل میں سجا رکھا ہے
ملیں ہے ہزاروں درد و غم تیرے عشق میں
تیرے ان غموں کو پلکوں پہ سجا رکھا ہے
تجھے میں بھول جاوں یہ ممکن نہیں ہے
تجھے میں نے سانسوں میں بسا رکھا ہے
ساقی کی نہ جام کی ضرورت ہے مجھے
جامِ عشق جو تیری آنکھوں نے پلا رکھا ہے
کیا جلاے گے مجھے یہ نفرتوں کے انگارے
میں نے خود کو تیرے پیار میں جلا رکھا ہے
تیری جدائی میں خاک ہو چکا ہوتا احسان
پر میرا دل تیرے آنے کی آس کو لگا رکھا ہے