تیرے در کو چھوڑ کے جو مانگیں کمزور سہاروں سے
ناداں ہیں کیا ملے گا ان کو ان سرمایہ داروں سے
چاند ستاروں کی دنیا کو چھوڑ کے اس محفل میں آؤ
تیرے لئے سجائی ہے جو کسی نے دل کے تاروں سے
دل کی دنیا میں آکر دیکھوں خود ہی جان جاؤ گے
حسن یہاں سب سے بڑھ کر ہے باقی سبھی نظاروں سے
گلشن گلشن گھوم چکے ہر گل کو تم نے دیکھا ہے
سچی خوشبو کے پھولوں کا پوچھو پتہ بہاروں سے
خاموشی سے مجھ کو دیکھو منہ سے کچھ نہ کہنا
دل کی باتیں سمجھو میرے خاموش اشاروں سے
عظمٰی خود سے باہر آکر تم بھی دنیا کو دیکھو
تم بھی تو کچھ لطف اٹھاؤ ان رنگیں نظاروں سے