میرے رحیم و کریم الله
مجھے دنیا سے ڈر نہیں لگتا
تیرے عذاب سے ڈر جاتی ہوں
لاکھ بہانےبناؤں مگر یہ سچ ہے
میں اکثر خواب میں ڈر جاتی ہوں
دل وحشی کو اب یہ اضطراب کیسا ہے
جس کے سنگ جیتی تھی کبھی میں
جو آ جائے کبھی بے دھیانی میں بھی
اسی انمول خیال سے ڈر جاتی ہوں
کیا بتاؤں میرے مالک اپنی کم عقلی
اپنے ہی لکھے لفظوں کی چال سے ڈر جاتی ہوں