تیرے کوچے میں آ کے جب کبھی دوگام چلتے ہیں
ہم جس کرب میں ہوتے ہیں مشکل سے سنبھلتے ہیں
تیری یادوں کی خوشبو آج بھی محسوس ہوتی ہے
کہ تیرے آستاں سے جب کبھی گم ہو کے چلتے ہیں
تمہاری یاد کا چہرہ میری آنکھوں میں ٹھہرا ہے
یقیں کرنے کو آنکھیں بارھا ہاتھوں سے ملتے ہیں
بڑی ہی دیر تک گم صم در و دیوار تکتے ہیں
پھر اس عالم سے جانے کس طرح باہر نکلتے ہیں
حسیں آنکھوں کے سندر خواب سے دل میں بسائے ہیں
جو آنکھوں سے اترتے ہیں وہ سپنے دل میں پلتے ہیں
خود اپنے آپ میں تبدیلیاں محسوس کر کے ہی
یہ جانا کس طرح انسان موسم سے بدلتے ہیں
جب اپنے آپ میں تبدلیاں محسوس کیں عظمٰی
تو جانا موسموں کے ساتھ انساں بھی بدلتے ہیں