تیرے ہاتھوں سے وفا کے پھول یوں گر جائیں گے
اب جو بچھڑے تو پھر نہ کبھی مل پائیں گے
یوں گرایا تو نے آسماں کی رفعتوں سے کہ
سنبھلتے سنبھلتے بھی نہ سنبھل پائیں گے
اتنا درد دیا ہے اب کے تو نے
اور جو سہیں شاید مر جائیں گے
اس لئے میری جاں تیرے شہر سے
دور اتنا دور ہم نکل جائیں گے
ہماری سماعتوں سے نہ ٹکرائے گی آواز تیری
اور نہ ہی لوٹ کر واپس ہم آئیں گے
یونہی اک دن تیری سوچ تیری یاد میں واجد
ہم تیرے اس جہاں سے گزر جائیں گے