وہ چل دیا تو نظر سحر حسن سے نکلی پتا چلا کہ ہمیں اس سے بات کرنا تھی مصیبتوں کے کسی جمگھٹے میں آن پھنسی وہ زندگی جو بسر تیرے ساتھ کرنا تھی بتانا دن تھا کہیں گیسوؤں کی چھاؤں میں کہیں نظر کے اجالوں میں رات کرنا تھی