محفل میں ہوں شریک بڑی خامشی سے میں
جاناں بہت اداس ہوں اپنی کمی سے میں
ہر بات سے مری انہیں اب اختلاف ہے
ملتا رہا ہوں جن سے بڑی عاجزی سے میں
تیری ہی بے وفائی نے سب کچھ بھلا دیا
بھولا نہیں کبھی تجھے اپنی خوشی سے میں
مل جاؤ کسی شام سرِ راہ تم مجھے
تیری تلاش میں ہوں بڑی بے بسی سے میں
وہ لوٹ کر بھی آیا تو اس وقت میرے پاس
جب دیکھتا ہوں سب کو بڑی بے رخی سے میں