جانا تمہاری انا نےتمھیں میرے دل و روح کا قاتل بنایا ہے
ذرہ دیکھ تو سہی تو نے کچھ بھی تو نہیں پایا ہے
تم نے خود اپنے ہاتھوں ہی اپناخوبصورت گھروندا جلایا ہے
تم نے صبر کو چھوڑ کے صرف گناہ کمایا ہے
کس کام کی تری عبادتیں جب تُجھے کوئی خیال نہیں توبہ کا
تم نے اپنے وجود کو گناہوں کی دلدل میں خود ڈبویا ہے
مانتا ہوں کہ کچھ غلطی میری بھی تھی اس حادثے میں
مگر تم نے تو خدا کی بیاں کردہ تمام حدوں کو گرایا ہے
کہتے ہیں بزرگ لوگ رہتا ہے خدا انسان کے دلوں میں
تم نے تو اپنے پورا ترکش اسی پہ آزمایا ہے
آہ کہ کسی دن ہو تجھے اپنی خطاؤں کا احساس
اور تُو دیکھے ترے ارد گِرد گِدھوں نے گھیرا بنایا ہے
کسی کے جانے سے سفر نہیں رکتا وقت نے مجھے یہی سمجھایا ہے
لگتا ہے اب فی الحال شاید تمہیں خدا حافظ کہنے کا سمے آیا ہے