اتنا دشوار ہوں کیا سمجھوگی
جان! دشوار ہی رہنے دو مجھے
میں تو خود پر بھی نہیں کُھل پایا
تم بھی اسرار ہی رہنے دو مجھے
یہ زمیں مجھ پہ ستم ڈھاتی ہے
تم سرِدار ہی رہنے دو مجھے
نیند کب مجھ کو سُلاسکتی ہے
تم بھی بیدار ہی رہنے دو مجھے
تم بھی اوروں کی طرح رہنے دو
زیست پر بار ہی رہنے دو مجھے
پھول ہیں رشتے سبھی، خار ہوں میں
خار ہوں، خار ہی رہنے دو مجھے
نارسائی ہی مری قسمت ہے
تو طلب گار ہی رہنے دو مجھے