جاوید سے (٣)

Poet: Allama Iqbal By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

مومن پہ گراں ہیں یہ شب و روز
دین و دولت قمار بازی

ناپید ہے بندۂ عمل مست
باقی ہے فقط نفس درازی

ہمت ہو اگر تو ڈھونڈ وہ فقر
جس فقر کی اصل ہے حجازی

اس فقر سے آدمی میں پیدا
اللہ کی شان بے نیازی

کنجشک و حمام کے لیے موت
ہے اس کا مقام شاہبازی

روشن اس سے خرد کی آنکھیں
بے سرمۂ بو علی و رازی

حاصل اس کا شکوہ محمود
فطرت میں اگر نہ ہو ایازی

تیری دنیا کا یہ سرافیل
رکھتا نہیں ذوق نے نوازی

ہے اس کی نگاہ عالم آشوب
درپردہ تمام کار سازی

یہ فقرِ غیور جس نے پایا
بے تیغ و سناں ہے مردِ غازی

مومن کی اسی میں ہے امیری
اللہ سے مانگ یہ فقیری‘‘
 

Rate it:
Views: 412
08 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL