جب آیا وقت جدائی کا
اس نے کر دیا سوال رسوائی کا
اس کا آفسردہ چہرہ یاد ہے ہمیں
ہو رہا تھا ذکر جب بے وفائی کا
بچھڑنے کا سب تو معلوم نہیں
دے گیا ہے وہ درد اپنی شناسائی کا
ملتی ہیں وسعتیں ہمارے غموں کو
جب نام آتا ہے اس ہرجائی کا
چھپا لیا ہے اسے اپنے سینے میں
آ نہ جائے الزام اس پرآشنائی کا