جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا

Poet: آلوک شریواستو By: مصدق رفیق, Karachi

جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا
آسماں پر کہیں میرا بھی ستارہ ہوگا

دشمنی نیند سے کر کے ہوں پشیمانی میں
کس طرح اب مرے خوابوں کا گزارہ ہوگا

منتظر جس کے لیے ہم ہیں کئی صدیوں سے
جانے کس دور میں وہ شخص ہمارا ہوگا

میں نے پلکوں کو چمکتے ہوئے دیکھا ہے ابھی
آج آنکھوں میں کوئی خواب تمہارا ہوگا

دل پرستار نہیں اپنا پجاری بھی نہیں
دیوتا کوئی بھلا کیسے ہمارا ہوگا

تیز رو اپنے قدم ہو گئے پتھر کیسے
کون ہے کس نے مجھے ایسے پکارا ہوگا
 

Rate it:
Views: 189
14 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL