جب سے اس کہ حسن پہ پڑی ہے نظر
میں ہوگیا ہوں اپنی ہستی سے بےخبر
میری دعاؤں کا کچھ ایسا ہوا ہےاثر
مجھے مل گیا ہے میرےخوابوں کاپیکر
اس کےپیار نےمجھےذرےسےآفتاب بنایا
میں بن گیا ہوں قطرے سے سمندر
روح کی طرح جسم میں بسی ہے وہ
ایسا آشیانہ چھوڑ کروہ جائے گی کدھر
پیارکی راہوں میں ذراسنبھل کرچلنا
سنا ہے یہ راستےہیں بڑےپرخطر