جب سے بستی دل کی اجڑ گئی
نیند بھی میری آنکھوں سے اڑ گئی
وحشت سی آن بسی ہے دل میں
دھڑکن بھی اچانک ہی ٹھہر گئی
خواب تو میرے کہیں اور جا بسے
ارمانوں پہ بھی اب اوس پڑ گئی
مسکرا دیا چاند بھی میرا حال دیکھ کر
کرن جو میرے ساتھ یوں مذاق کر گئی
دل بے اماں کو میسر نہیں سکون
حالت میری دیکھ پھر سے بگڑ گئی
گاتی تھی جو روز دیوار پہ بیٹھ کے
وہ چڑیا بھی تو آج نجانے کدھر گئی