جب وہ روٹھنے پر آیا تو روثھ ہی گیا
وہ تو گیا مگر ساتھہ میں اپنا نصیب بھی گیا
دل انجمن میں بے رونکی سی چھا گئ
سنا جب ساتھ میں اپنا رقیب بھی گیا
کچھہ الجھی الجھی یادیں تھی کچھہ موسم بھی اداس تھا
اپنا تو لگتا تھا جیسے دل ہی بجھہ گیا
اب تو ہے زندگی میں بس انتظار ہی انتظار
کل تلک جو ساتھہ تھا جانے کدھر گیا
من میں الجھنیں ہیں مگر لب خاموش ہیں
لگتا ہے اب تو لکھنے کا ہنر بھی گیا