جب بھی تیری یاد آتی ہے آکر پھر نہ جائے
لیکن تو آجائے تو پھر واپس کیونکر جائے
دل کی دھڑکن تھم جاتی ہے جب وہ سامنے آئے
جان نکلنے لگتی ہے لیکن جب واپس جائے
رت بدلے موسم بدلے کوئی موسم آئے جائے
پر تیرے دیدار کا موسم آ کر کبھی نہ جائے
دنیا بھر کے سارے منظر ایک طرف تم ایک طرف
کوئی موسم آئے کوئی موسم آ کر جائے
دل کا سونا سونا آنگن ہجر کے نغمے گائے
لیکن جب تو آئے دل کا آنگن مہکا جائے
تیرا روپ بہاروں جیسا جب جب سامنے آئے
میرے چہرے سے زردائی خزاں کا موسم جائے
تیرا حسن اور تیرا جلوہ میرے من کو بھائے
دل کی ویرانی آنکھوں کی بے رنگی کھو جائے
آنکھوں میں تم کو بھر لوں کچھ دیر ذرا رک جاؤ
آنکھوں کے راستے یہ چہرہ دل میں اترا جائے
جانے سے پہلے جو کہہ دے تو پھر واپس آئے گا
پھر تیری ایسی باتوں سے ہی میرا دل بندھ جائے