جب چلے دشت میں خدا پانے
مل گئے راستے میں مے خانے
وہ خرد کو بھلا کہاں سمجھے
جو جنوں کو نہیں ہیں پہچانے
نارسائی کا مجھ کو رنج نہیں
اس کے لب پر ہیں میرے افسانے
وہ نگوں سار ہیں مرے آ گے
آج لگتے ہیں مجھ کو انجانے
دل سے ہوں پر خلوص تیرے لیے
یہ الگ بات ہے تو نہ جانے
مانگتے ہو وفا زمانے سے
تم بھی زاہد ہو ایک دیوانے