جتنے درد کے قصے تیری ، باتوں میں رہتے ہیں
Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachiجتنے درد کے قصے تیری ، باتوں میں رہتے ہیں
 اتنے درد تو ہم لئے ، ہاتھوں میں رہتے ہیں
 
 بُھلا دینے پر غم یہ متفق نہیں ہوتے
 ہمارے دل میں جزبے بھی ، زاتوں میں رہتے ہیں
 
 مراسم اس سے اب بھی ہیں مگر ملتے ہیں اسطرح
 جیسے اجنبی دو پہلی سی ، ملاقاتوں میں رہتے ہیں
 
 الفتِ محبوب میں تر رہتے ہیں یوں عاشقوں کے دل
 جیسے پرندے بھیگے سے ، برساتوں میں رہتے ہیں
 
 وہ کیا جانے عذاب بدلتے موسموں کا
 جو سائبانوں میں پلتے ہیں ، چھاتوں میں رہتے ہیں
 
 جو چہرے دن کے اجالوں میں تابناک دِکھتے ہیں
 دیکھ جاکر کبھی وہ کسطرح ، راتوں میں رہتے ہیں
 
 تو ڈھونڈتا ہے صفتِ اسلاف جس جماعت میں راہب
 وہ جماعت والے اب کئی ، جماعتوں میں رہتے ہیں
 
 عالم میں جہاں دیکھو ، دِکھتے ہیں یہ تنہا
 اگرچہ مسلمان براعظم ، ساتوں میں رہتے ہیں
 
 تجھے تردد ہے کلام کے معتبر ہونے میں اخلاق
 یہاں تو آلاتِ موسیقی بھی اب ، نعتوں میں رہتے ہیں






