جتنے زخم لگتے ہیں داغ چھوڑ جاتے ہیں
اور کچھ تو زندگی کا رخ ہی موڑ جاتے ہیں
تلاطم خیز موجوں کت ظالم تھپیڑوں کے طوفاں
چٹان جیسے پیکر کو بھی توڑ موڑ جاتے ہیں
ایسا بھی ہوتا ہے جو لوگوں کے درد بٹاتے ہیں
ایسے لوگوں کا دل اکثر لوگ ہی توڑ جاتے ہیں
دوست بن کے ملتے ہیں وفاداریاں جتاتے ہیں
لیکن وہ ہی یاروں کو پھر تنہا چھوڑ جاتے ہیں
عظمٰی ہم بھی کچھ ایسے ہی یاروں سے وابستہ ہیں
جو ساتھ تو نبھاتے ہیں اور رخ بھی موڑ جاتے ہیں