گو میرے جسم میںسفرکی تھکان بہت ہے
لیکن میرےپروں میں ابھی اڑان بہت ہے
وہ کیسےزمانےکی خرافات میں کھو جائے
جس کا مسلماں کی طرح پختہ ایمان بہت ہے
میں اس کے پیار کو کیسےٹھکرا دوں
جس کا پہلے ہی میرےسراحسان بہت ہے
دھن دولت کے پیچھےپڑی ہے ساری دنیا
جہاں دیکھوادھرہی محبت کا بحران بہت ہے
تیری یادوں سےہرپل جنگ ہوتی رہتی ہے
اسی لیےمیرےدل کا میدان لہولہان بہت ہے