جسے ملناں ہمیں دشوار بھی ہے
اس کی آنکھوں سے عیاں پیار بھی ہے
روز کرتا ہے وہ باتیں مجھ سے
میرا قاتل میرا غم خوار بھی ہے
جسے شکوہ تھا کہ چپ رہتاں ہوں
میری باتوں سے وہ بیزار بھی ہے
کوئی مرتا ہے تو مر جانے دو
موت اچھی ہے مددگار بھی ہے
سدید تم سے گر یزاں مگر
ایک پا گل سے اسے پیار بھی ہے