جِسے چاہا وہی مِلتا نہیں ہے دلِ امید یوں کِھلتا نہیں ہے اک ایسا روگ بن کے رہ گیا ہے جسکا زخم اب سِلتا نہیں ہے کسی کو فیض نہ دے پائیگا درِ زنجیر جو ہلتا نہیں ہے جِسے چاہا وہی مِلتا نہیں ہے دلِ امید یوں کِھلتا نہیں ہے