جس روشنی کو ہم نے منزل سمجھ لیا
جلتا ہوا جہنم تھا خواہشات کا
کیا سچ ہے ایک بار بتا دیجیئے ہمیں
یہ سچ ہے یہ تو آپ سے ہم نے بہت سنا
ہر راہ اس کے واسطے آسان ہو گئی
جس نے بھی اپنی ذات سے آگے سفر کیا
بارش گرا گئی میرے پکے مکان کو
سیلاب نے صحن میرا پانی سے بھر دیا
تھی کیفیت سراب کی ہر منزل یقیں
میں پر یقیں رہا مجھے دھوکہ نہیں ہوا
تھا التفات غیر یا اغماض دوستاں
ہر جذبہ میرے واسطے انمول جذبہ تھا
درویش صفتی نے ہمیں بکنے نہیں دیا
انسانیت کے نام کا کچھ تو بھرم رہا