جو دل کی بات سننے کو تیار نہ ہو
تجھ سا کسی کا بھی غم گسار نہ ہو
وہ پل نکال دوں زندگی سے اپنی
جس پل میں تیرا انتظار نہ ہو
شاید انسانیت کی معراج ہے یہ
انسان کچھ بھی ہو پست کردار نہ ہو
کیا ہوا جو تو نے میرا دل توڑ دیا
اب اپنے کئے پہ شرمسار نہ ہو
پھر آئے ہیں تیرے در پہ کہ اب کے
کوئی زخم ایسا دے کہ قرار نہ ہو