جس کا قحط ہے وہی مانگتے ہیں لوگ اپنا گریباں کب جھانکتے ہیں لوگ اپنےکردار پر ڈال کر چادریں مزار کی اوروں کو سُولی پر ٹانگتے ہیں لوگ