جنگل میں گھومتا ہے پہروں فکرِ شکار میں درندہ

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

 جنگل میں گھومتا ہے پہروں فکرِ شکار میں درندہ
یا اپنے زخم چاٹتا ہے تنہا کچھار میں درندہ

باتوں میں دوستی کا امرت سینے میں زہر نفرتوں کا
پربت پہ پھول کھل رہے ہیں بیٹھا ہے غار میں درندہ

ذہنی یگانگت کے آگے تھیں خواہشیں خجل بدن کی
چٹان پہ بیٹھا چاند تاکے جیسے کنوار میں درندہ

گاؤں سے شہر آنے والے ندی پہ جیسے پیاسے
تھا منتظر انھیں کا کب سے اک روزگار میں درندہ

مذہب نہ جنگ نے سیاست جانے نہ ذات پات کو بھی
اپنی درندگی کے آگے ہے کِس شمار میں درندہ

Rate it:
Views: 588
12 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL