جنہیں تیرا نقش قدم ملا ، وہ غم جہاں سے نکل گئے
یہ میرے حضور کا فیض ہے کہ بھٹک کہ ہم جو سنبھل گئے
ہو تیرے کرم کا جواب کیا ، تیری رحمتوں کا حساب کیا
تیرے نام نامی سے غم کدوں میں چراغ خوشیوں کے جل گئے
تو ہی کائنات کا راز ہے ، تیرا عشق میری نماز ہے
تیرے در کے سجدے میرے نبی میری زندگی کو بدل گئے
تو مصوری کا کمال ہے تو خدا کا حسن خیال ہے
جنہیں تیرا جلوہ عطا ہوا وہ تیرے جمال میں ڈھل گئے
تھے ہزار صدیوں کے فاصلے جو رسول پاک نے طے کئے
وہ تو ایک رات کی بات تھی کہ زمانے جس میں بدل گئے
یہ حلیمہ تجھ کو خبر نہ تھی کہ وہی زمانے کے تھے نبی
وہ خدا کے کتنے قریب تھے ، تیری گود میں جو بہل گئے